يَهْدِي اللَّـهُ لِنُورِهِ مَن يَّشَاءُ ۚ
(اللہ اپنے نور سے جس کو چاہتاہے ہدایت دیتا ہے)
نور ہدایت
مؤلف : خادم ناکارہ حسن امام
خلیفہ مجاز
عارف باللہ حضرت ڈاکٹر حفیظ اللہ صاحب نور اللہ مرقدہ
و
امام السالکین حضرت نواب محمد عشرت علی خان قیصر قدس سرہ
حقوق طبع
دینی کتاب کا اصل ماخذ قال اللہ اور قال الرسول ﷺ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتا اس لئے ان کو پیش کرنے پر کوئی کسی قسم کے حقوق کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ اس لئے اس کتاب کے مضامین پر بھی کوئی حقوق طبع نہیں ہیں۔ اس کتاب کی عبارت میں کسی بھی ترمیم یا تبدیلی یا اضافہ یا کمی کے بغیر اور ظاہری شکل میں بلا کسی تغیر کے بعینہ اس کی نقل شائع کرانے کی مؤلف کی طرف سے عام اجازت ہے۔ اور اس کے اقتباسات جو چاہے جس طرح شایع کرائے ، حوالہ دے یا نہ دے، پوری اجازت ہے۔
معلومات کتاب
نام کتاب : نور ہدایت
مؤلف : محمدحسن امام
ناشر طبع پنجم ( پانچواں ایڈیشن): شایان احمد
تعداد طبع: غیر معین
طبع اول: رمضان المبارک ۱۴۲۸ ھ (ستمبر ۲۰۰۷)
طبع ثانی: رمضان المبارک ۱۴۲۹ (اکتوبر ۲۰۰۸)
طبع ثالث: ۱۴۳۰ ھ (۲۰۰۹) اندوس بکس، الھند
طبع چہارم: ۱۴۳۲ ھ (۲۰۱۱) تالیفات اشرفیہ
طبع پنجم: رمضان المباک ۱۴۳۹ ھ (۲۰۱۸)
Jis gunah par quran aur hadis me,
1) dunya me koi saja mukkarar na ho
2) jispar jahannam ki saja ka jikr na ho
3) jispar lanat ka jikr na ho,
4) Jo bagair toba ke dusri nekiyon ki wajah se bhi maaf ho jata hai
Aise gunah ko Sagira gunah kaha jata hai...
Magar sagira gunah ki misal chote saap jaisi hai, koi usse is liye la parwahi nahi karta ke wo chota hai,
Doosara masla is kitab me ye hai ke "Sagira gunah ko bar bar karne se woh Kabira ban jata hai" aur phir bagair toba ke maaf nahi hota....
Allahu aalamu haqiqatul haal...
please answer this question
[5:40 PM, 9/22/2019]
[8:09 AM, 9/22/2019]
ایک بزرگ عالم کا تاثر:الحمد للہ حضرت آپ نے بہت آہم موضوع پر بیان فرمایا ہے یہ اس دور کاسب سے بڑا وبائی مرض ہے اس پر اگر مزید بھی بات چیت ہوئی تو ہم متعلقین کے لیے بہت فائدہ ہو گا جبکہ اس کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھاجاتا ہے بہت سے دیندار لوگ فیس بک کو کھلے عام استعمال کرتے ہیں حالانکہ شراب کی طرح یہ اسمارٹ فون ام الخبائث ہےاچھائ تواسکےاندرہےہی نہیں کسی عالم کی تقریر چل رہی ہے درمیان میں بیہودہ اشتہار چلاتےہیں اللہ تعالیٰ اسکی تباہی سےپوری امت مسلمہ کی حفاظت فرمائیں
[8:08 AM, 9/22/2019]
ایک عالمہ کا تاثر:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ماشاءاللہ عجیب بیان ہے،بری صحبت کے معانی اس انداز میں پہلی مرتبہ سنے ہیں۔الحمدللہ آنکھیں کھول دیں،اس بیان کا ایک ایک لفظ آئینہ ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ والدین خود ہی بچے کے لئے بری صحبت ہیں،جب ہم بچوں کے سامنے ناجائز کام کرتے ہیں تو بچے سب سے پہلے اسی کو جواز کی دلیل بناتے ہیں اسی لئے جب بچوں کو روکا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ آپ بھی تو کرتے ہیں،اللہ تعالیٰ ہمیں سچائی کے ساتھ دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بری صحبت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔