صحبت نیکاں اگر یک ساعت است بہتر از صد سالہ زُہد و طاعت است
(نیک لوگوں کی ایک لمحہ کی صحبت سو سالہ زہد و طاعت یعنی نفل عبادت سے بہتر ہے)
بعدحمد و صلوٰة اُن شخصیات کا تعارف پیش کیا جاتا ہے جن کی باتیں اس کتاب میں کثرت سے نقل کی گئی ہیں ۔ان اہل اﷲکے ذکر میں نور ہے۔ اس نور کی واضح علامت یہ ہے کہ انکی حکایات پڑھ کر اپنے عیبوں کا احساس ہو جاتا ہے اور سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔ ان شخصیات کے تعارف سے اصل مقصود یہی ہےکہ ہمارے عیوب و نقا ئص ہمارے سامنے آجائیں اور ہم میں بھی فکر آخرت اور دین پر عمل کا جذبہ پیدا ہو۔
یہاں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ بزرگوں کی بعض باتیں اور بعض اعمال ان کے ذاتی عذر یا کمزوری کی وجہ سے ہو تے ہیں یا اس وجہ سے سرزد ہوتےہیں کہ وہ خود اپنے کسی حال سے مغلوب ہوجاتے ہیں۔ ایسی باتیں یا اعمال اگر خلاف سنت ہوں تو ان کی ایسی باتوں میں تقلید کرنا شخصیت پرستی ہے۔ اسلام میں ایسی شخصیت پرستی کو کوئی دخل نہیں ہے۔ اور ویسے بھی کسی بزرگ کے حال کی نقل کرنا جائز نہیں کیونکہ ان کےتودل کا کوئی خاص حال تھا جس سے وہ مغلوب ہوئے اور وہ حال ظاہر ہو گیا، اور یہ نقل کرنے والا جس کے دل کا وہ حال نہیں، جھوٹا ہے کیونکہ وہ ایسے حال کا دعویٰ کرتا ہے جس کی اس کو ہوا بھی نہیں لگی۔ بزرگوں کے حالات کے مطالعہ سے نیت بس یہ ہونی چاہیے کہ ہمارے ظاہری اور باطنی اعمال سنت کے مطابق ہو جائیں کیونکہ جو اصل مقصود ہے کہ حق تعالیٰ بندہ سے راضی ہو جائیں، اس کااتباع سنت کے سواء اور کوئی طریقہ نہیں ہے:
خلاف پیمبر کسے رہ گزید کہ ہرگز بمنزل نہ خواہد رسید
(پیغمبر ﷺ کی مخالفت کر کے کوئی بھی منزل تک ہر گز پہنچ نہیں سکتا)
---------------------------------------------------------
Jis gunah par quran aur hadis me,
1) dunya me koi saja mukkarar na ho
2) jispar jahannam ki saja ka jikr na ho
3) jispar lanat ka jikr na ho,
4) Jo bagair toba ke dusri nekiyon ki wajah se bhi maaf ho jata hai
Aise gunah ko Sagira gunah kaha jata hai...
Magar sagira gunah ki misal chote saap jaisi hai, koi usse is liye la parwahi nahi karta ke wo chota hai,
Doosara masla is kitab me ye hai ke "Sagira gunah ko bar bar karne se woh Kabira ban jata hai" aur phir bagair toba ke maaf nahi hota....
Allahu aalamu haqiqatul haal...
please answer this question
[5:40 PM, 9/22/2019]
[8:09 AM, 9/22/2019]
ایک بزرگ عالم کا تاثر:الحمد للہ حضرت آپ نے بہت آہم موضوع پر بیان فرمایا ہے یہ اس دور کاسب سے بڑا وبائی مرض ہے اس پر اگر مزید بھی بات چیت ہوئی تو ہم متعلقین کے لیے بہت فائدہ ہو گا جبکہ اس کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھاجاتا ہے بہت سے دیندار لوگ فیس بک کو کھلے عام استعمال کرتے ہیں حالانکہ شراب کی طرح یہ اسمارٹ فون ام الخبائث ہےاچھائ تواسکےاندرہےہی نہیں کسی عالم کی تقریر چل رہی ہے درمیان میں بیہودہ اشتہار چلاتےہیں اللہ تعالیٰ اسکی تباہی سےپوری امت مسلمہ کی حفاظت فرمائیں
[8:08 AM, 9/22/2019]
ایک عالمہ کا تاثر:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ماشاءاللہ عجیب بیان ہے،بری صحبت کے معانی اس انداز میں پہلی مرتبہ سنے ہیں۔الحمدللہ آنکھیں کھول دیں،اس بیان کا ایک ایک لفظ آئینہ ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ والدین خود ہی بچے کے لئے بری صحبت ہیں،جب ہم بچوں کے سامنے ناجائز کام کرتے ہیں تو بچے سب سے پہلے اسی کو جواز کی دلیل بناتے ہیں اسی لئے جب بچوں کو روکا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ آپ بھی تو کرتے ہیں،اللہ تعالیٰ ہمیں سچائی کے ساتھ دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بری صحبت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔