You are here

Struggle and Destination

Submitted by Sameer on Sat, 04/06/2019 - 15:16

رسائی یعنی وصول  کیسے  ہوتا  ہے؟ یعنی بندہ اللہ والا کیسے بنتا ہے، نسبت باطنی کیسے حاصل ہو تی ہے، کہ حق تعالیٰ بندہ سے راضی ہو  کر اسے اپنابنا لیتے ہیں؟

حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کے ایک مریدنے  اپنے خط میں حسب ذیل سوال کیا:

سوال:       میرے آقا میری بھی رسائی ہو گی یا نہیں؟

جواب حکیم الامتؒ:     "  چونکہ آپ کو خدا تعالیٰ نے  مجاہدہ کی توفیق دی ہے اور ا س پر وعدہ ہے رسائی کا اور وعدہ خلافی کا احتمال نہیں (اس لئے)  ان شاء اللہ ضرور رسائی ہو گی۔"

نوٹ: مجاہدہ کہتے ہیں نفس کے خلاف اللہ تعالیٰ کا حکم بجا لانے کو۔  اصل کام اسی سے بنتا ہے۔

Category:

docdate: 
April 6 2019
Document Relative voting: 
Average: 5 (2 votes)