Struggle and Destination

By Sameer , 6 April 2019

رسائی یعنی وصول  کیسے  ہوتا  ہے؟ یعنی بندہ اللہ والا کیسے بنتا ہے، نسبت باطنی کیسے حاصل ہو تی ہے، کہ حق تعالیٰ بندہ سے راضی ہو  کر اسے اپنابنا لیتے ہیں؟

حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کے ایک مریدنے  اپنے خط میں حسب ذیل سوال کیا:

سوال:       میرے آقا میری بھی رسائی ہو گی یا نہیں؟

جواب حکیم الامتؒ:     "  چونکہ آپ کو خدا تعالیٰ نے  مجاہدہ کی توفیق دی ہے اور ا س پر وعدہ ہے رسائی کا اور وعدہ خلافی کا احتمال نہیں (اس لئے)  ان شاء اللہ ضرور رسائی ہو گی۔"

نوٹ: مجاہدہ کہتے ہیں نفس کے خلاف اللہ تعالیٰ کا حکم بجا لانے کو۔  اصل کام اسی سے بنتا ہے۔

Category
docdate

Feedback form : Comments/Suggestion to make this website better

  • Muhammad Shuja…
  • Humairah Aftab
  • Tahira Aftab
  • sabera munshi
  • Abdullaharshad

The contents in this website can be copied and distributed UNALTERED,without permission..

Website Security Test

telegram