رسائی یعنی وصول کیسے ہوتا ہے؟ یعنی بندہ اللہ والا کیسے بنتا ہے، نسبت باطنی کیسے حاصل ہو تی ہے، کہ حق تعالیٰ بندہ سے راضی ہو کر اسے اپنابنا لیتے ہیں؟
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کے ایک مریدنے اپنے خط میں حسب ذیل سوال کیا:
سوال: میرے آقا میری بھی رسائی ہو گی یا نہیں؟