You are here
Feedback form : Comments/Suggestion to make this website better
Recent comments
-
Link to comment: مشاہدہ کریںPosted on: 05/11/2020 - 05:34Comment:
Jis gunah par quran aur hadis me,
1) dunya me koi saja mukkarar na ho
2) jispar jahannam ki saja ka jikr na ho
3) jispar lanat ka jikr na ho,
4) Jo bagair toba ke dusri nekiyon ki wajah se bhi maaf ho jata hai
Aise gunah ko Sagira gunah kaha jata hai...
Magar sagira gunah ki misal chote saap jaisi hai, koi usse is liye la parwahi nahi karta ke wo chota hai,
Doosara masla is kitab me ye hai ke "Sagira gunah ko bar bar karne se woh Kabira ban jata hai" aur phir bagair toba ke maaf nahi hota....
Allahu aalamu haqiqatul haal... -
Link to comment: مشاہدہ کریںPosted on: 05/11/2020 - 04:56Comment:
please answer this question
-
Link to comment: مشاہدہ کریںPosted on: 09/24/2019 - 16:20Comment:
[5:40 PM, 9/22/2019]
-
Link to comment: مشاہدہ کریںPosted on: 09/24/2019 - 16:20Comment:
[8:09 AM, 9/22/2019]
ایک بزرگ عالم کا تاثر:الحمد للہ حضرت آپ نے بہت آہم موضوع پر بیان فرمایا ہے یہ اس دور کاسب سے بڑا وبائی مرض ہے اس پر اگر مزید بھی بات چیت ہوئی تو ہم متعلقین کے لیے بہت فائدہ ہو گا جبکہ اس کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھاجاتا ہے بہت سے دیندار لوگ فیس بک کو کھلے عام استعمال کرتے ہیں حالانکہ شراب کی طرح یہ اسمارٹ فون ام الخبائث ہےاچھائ تواسکےاندرہےہی نہیں کسی عالم کی تقریر چل رہی ہے درمیان میں بیہودہ اشتہار چلاتےہیں اللہ تعالیٰ اسکی تباہی سےپوری امت مسلمہ کی حفاظت فرمائیں
-
Link to comment: مشاہدہ کریںPosted on: 09/24/2019 - 16:19Comment:
[8:08 AM, 9/22/2019]
ایک عالمہ کا تاثر:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ماشاءاللہ عجیب بیان ہے،بری صحبت کے معانی اس انداز میں پہلی مرتبہ سنے ہیں۔الحمدللہ آنکھیں کھول دیں،اس بیان کا ایک ایک لفظ آئینہ ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ والدین خود ہی بچے کے لئے بری صحبت ہیں،جب ہم بچوں کے سامنے ناجائز کام کرتے ہیں تو بچے سب سے پہلے اسی کو جواز کی دلیل بناتے ہیں اسی لئے جب بچوں کو روکا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ آپ بھی تو کرتے ہیں،اللہ تعالیٰ ہمیں سچائی کے ساتھ دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بری صحبت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
تبصرے
اس بیان کے سننے سے میرا ایک
****A LETTER RECEIVED BY HEDRETWALA ON EMAIL******
اس بیان کے سننے سے میرا ایک بہت بڑا مسئلہ اور وسوسہ حل ہوگیا
"شریعت کے احکام کو زندگی میں لاگو کرتے وقت بعض مرتبہ بہت تنگی اور گھٹن سی محسوس ہوتی تھی اور یہ وسوسہ واقعی دل میں آتا تھا کہ شریعت کے بعض احکام اس دور میں امپلیمنٹ کرتے وقت بہت سخت پریشانی ہوتی ہے۔۔۔
اس بیان میں حکیم الامت رحمتہ اللہ علیہ نے میرے اس پریشانی کو ایک دم صحیح طور سے بیان کیا ہے
اس پریشانی کی بنیادی وجہ حقوق غیر واجب کو
واجب سمجھ کر ادا کرنے کا قصد کرنا ہے
اللہ تعالی آپ کو اور آپ کی معلومات رحمۃ اللہ علیہ کو جزائے خیر عطا فرمائے
الحمدللہ اب دل میں اطمینان ہوگیا کہ شریعت کے سارے حکام کو ہر شخص اپنی زندگی میں داخل کر سکتا ہے بس ضرورت ہے واجب اور غیر واجب میں فرق کرنے کی اور پرائے رٹیز کو معلوم کرنے کی