You are here

باب ۳ - تعارف شخصیات

صحبت نیکاں اگر یک ساعت است بہتر از صد سالہ زُہد و طاعت است

(نیک لوگوں کی ایک لمحہ کی صحبت سو سالہ زہد و طاعت یعنی نفل عبادت سے بہتر ہے)

بعدحمد و صلوٰة اُن شخصیات کا تعارف پیش کیا جاتا ہے جن کی باتیں اس کتاب میں کثرت سے نقل کی گئی ہیں ۔ان اہل اﷲکے ذکر میں نور ہے۔ اس نور کی واضح علامت یہ ہے کہ انکی حکایات پڑھ کر اپنے عیبوں کا احساس ہو جاتا ہے اور سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔ ان شخصیات کے تعارف سے اصل مقصود یہی ہےکہ ہمارے عیوب و نقا ئص ہمارے سامنے آجائیں اور ہم میں بھی فکر آخرت اور دین پر عمل کا جذبہ پیدا ہو۔

یہاں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ بزرگوں کی بعض باتیں اور بعض اعمال ان کے ذاتی عذر یا کمزوری کی وجہ سے ہو تے ہیں یا اس وجہ سے سرزد ہوتےہیں کہ وہ خود اپنے کسی حال سے مغلوب ہوجاتے ہیں۔ ایسی باتیں یا اعمال اگر خلاف سنت ہوں تو ان کی ایسی باتوں میں تقلید کرنا شخصیت پرستی ہے۔ اسلام میں ایسی شخصیت پرستی کو کوئی دخل نہیں ہے۔ اور ویسے بھی کسی بزرگ کے حال کی نقل کرنا جائز نہیں کیونکہ ان کےتودل کا کوئی خاص حال تھا جس سے وہ مغلوب ہوئے اور وہ حال ظاہر ہو گیا، اور یہ نقل کرنے والا جس کے دل کا وہ حال نہیں، جھوٹا ہے کیونکہ وہ ایسے حال کا دعویٰ کرتا ہے جس کی اس کو ہوا بھی نہیں لگی۔ بزرگوں کے حالات کے مطالعہ سے نیت بس یہ ہونی چاہیے کہ ہمارے ظاہری اور باطنی اعمال سنت کے مطابق ہو جائیں کیونکہ جو اصل مقصود ہے کہ حق تعالیٰ بندہ سے راضی ہو جائیں، اس کااتباع سنت کے سواء اور کوئی طریقہ نہیں ہے:

خلاف پیمبر کسے رہ گزید کہ ہرگز بمنزل نہ خواہد رسید

(پیغمبر ﷺ کی مخالفت کر کے کوئی بھی منزل تک ہر گز پہنچ نہیں سکتا)